علی کانگریس کی میٹنگ میں سماجی و سیاسی حالات پر گفتگو اور تنظیم کے سرپرست کو تعزیت پیش کی گئی ۔

    0
    83

    لکھنئو ۶ دسمبر، آج تنظیم علی کانگریس کی ایک اہم میٹنگ منعقد کی گئ جسمیں قومی، سیاسی اور سماجی حالات و دیگر امور پر غور و فکر کیا گیا۔ آج کا خاص موضوع عدل، انصاف اور امن رہاُجس پر ممبران نے کہا کہ کسی بھی نظام کی پائیداری اس بات پر منحصر ہے کہ اس میں عدل اور انصاف کا کیا معیار ہے اور عدل کا عنصر کس حد تک محرک ہے۔ اگر وہ نظام اپنے آئین کے تحت بھی عدل سے کام نہیں لیتا تو اسکی بقاء عارضی ہوتی ہے۔ قرآن کی آیات متواتر ایک ایسے نظام کی تلقین کرتی ہیں جسکی بنیاد عدل پر قائم ہو۔ اس سلسلہ سے قرآن کریم میں بار بار عدل و انصاف کرنے کی تلقین کی گئی ہے اور متعدد مقام پر ارشاد باری تعالی ہو رہا ہے ، ’’بے شک اﷲ تعالی عدل و احسان کا حکم دیتا ہے۔‘‘ (النحل16:90) اسی طرح ایک اور مقام پر ارشاد خداوندی ہے کہ عدل کرو جو تقویٰ کے زیادہ قریب ہے۔ (المائدہ5:8)۔
    تاریخ کےمطالعہ اور مشاہدہ کے بعد دنیا کا کوئی بھی صاحبِ عقل اور ذی شعور انسان، عدل و انصاف کی اہمیت کا انکار نہیں کرسکتا خواہ اس کا تعلق کسی بھی مذہب، کسی بھی زبان اور کسی بھی علاقے سے ہو۔ کیوں کہ اس کی افادیت بین الاقوامی طور پر مسلمہ ہے۔
    آج عدل اور انصاف کی قدروں کو ذاتی زندگی سے فراموش کرنے اور اس سلسلہ سے دوہرے معیار رکھنے کے نتائج سامنے ہیں کہ عالم انسانیت کو ایک بار پھر فسطائیت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ہمارے ملک میں بھی انہیں طاقتوں نے تمام اداروں اور نظام پر اپنا قبضہ قائم کر لیا ہے اور عدلیہ تک اب اس بیماری سے اچھوتی نہیں ہے۔ فسطائیت بہت ہی دھیرے دھیرے اپنی گرفت مضبوط کرتی ہے جس میں ایک قوم یا طبقہ سے منافرت کو ادارتی صورت میں ڈھالا جا تا ہے اور ملک کے آئین کی پہلے مخفی لیکن بعد میں اعلانیہ خلاف ورزی کی جاتی ہے۔
    ممبران نے کہا کہ آج ۶ دسمبر کا دن بہت ہی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ فرقہ وارانہ اور فسطائ طاقتوں نے آج سے اٹھائیس سال قبل ایک مسجد کو شہید کیا تھا، جسکے بعد ملک کو اقلیت مخالف فساد کی قیامت سے ملک کو گزرنا پڑا تھا۔ ۶ دسمبر کے دن کا تعین ایک سازش کے تحت کیا گیا تھا کہ اسی دن ۱۹۵۶ کو بابا صاحب امبیدکر نے اس دنیا سےُکوچ کیا تھا۔ اسطرح فرقہ وارانہ اور فسطائ طاقتیں ایک پیغام اور اپنے عزم کا اعلان کر رہی تھیں کہ وہ ملک کے آئین کو کوئ اہمیت نہیں دیتیں۔ ممبران نے کہا کہ ملک ایک خراب دور سے گزر رہا ہے جہاں عدل اور انصاف کے تقاضوں کو فراموش کر کے اقلیتوں کو پریشان کرنے کا کوئ بھی موقع چھوڑا نہیں جا رہا ہے- فسطائ طاقتوں اور سرمایہ داروں کا اتحاد سماج کو مذہب،ذات پات و دیگر خانوں میں تقسیم کر نے میں کامیاب ہے۔ لیکن، موجودہ کسان تحریک ایک مثبت قدم ہے جو شائد کوئ تبدیلی لانے میں کامیاب ہو سکے۔
    ممبران نے تنظیم کے سر پرست اور سابق جنرل سکریٹری حسین عباس رضوی کے سسر جناب نجف علی رضوی صاحب کے انتقال پر ملال پر رنج و غم کا اظہار کیا۔ مرحوم کسی تعارف کے محتاج نہیں تھےاور انکی دینی اور سماجی خدمات کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ اللّہ سے انکی مغفرت اور پسمندگان کو صبر جمیل عطا کرنے کی دعا کے بعد ایصال ثواب ہدیہ کیا گیا۔آخر میں مرحوم جاوید مرتضیٰ اور مرحوم الیسع رضوی کی خدمات کو یاد کرتے ہوئے ایصال ثواب ہدیہ کیا گیا اور فسطائ طاقتوں اور اسکے معاون افراد کے لئے بددعا بھی کی گئ۔

    LEAVE A REPLY

    Please enter your comment!
    Please enter your name here